ہم اپنے بچوں کی تربیت کو فرد واحد کی ذمہ داری نہیں سمجھ سکتے، یہ پورے معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ صوبائی وزیر سید سردار شاہ
وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی آغا خان یونیورسٹی آڈیٹوریم کراچی آمد
ہم اپنے بچوں کی تربیت کو فرد واحد کی ذمہ داری نہیں سمجھ سکتے، یہ پورے معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ صوبائی وزیر سید سردار شاہ
کراچی : وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی آغا خان یونیورسٹی آڈیٹوریم کراچی آمد۔ صوبائی وزیر تعلیم نے بچوں کی پرورش کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ (آئی ای ڈی) کے زیر اہتمام ہونے والی کانفرنس “ہمارے دور میں بچوں کی پرورش” کے زیر عنوان منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں ماہرین تعلیم، والدین، پالیسی ساز، اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ کانفرنس میں خطاب کے دوران وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کا خطاب۔
سید سردار علی شاہ نے کہا کہ آغا خان یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ (اے کے یو-اائی ای ڈی) کو اس بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بچوں کی پرورش کے موضوع کو ذاتی طور پر اہم ذمہ داری کے طور پر دیکھتا ہوں۔ ہمیشہ اس تصور کی حمایت کرتا ہوں کہ “ایک بچے کی پرورش کے لیے پورے گاؤں کی ضرورت ہوتی ہے”۔ “ہم اپنے بچوں کی تربیت کو فرد واحد کی ذمہ داری نہیں سمجھ سکتے، یہ پورے معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے”۔ ہر فرد، آج کے پیچیدہ دور میں بچوں کی پرورش اور رہنمائی کا ذمہ دار ہے۔ آغا خان یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کی کاوشیں قابل تعریف ہیں کہ انہوں نے بچوں کے متعلق فکری بیٹھک کا اہتمام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کی تعمیر مصنوعی ذہانت پر انحصار سے نہیں پر تعمیر تخلیقی تعلیم و تربیت ممکن ہو سکتی ہے۔ مصنوعی ذہانت اور روایتی دانش کا امتزاج ہی بچوں کو آج اور آنے والے کل کے لیے تیار کر سکتا ہے۔ ہمیں بچوں کی فطری تجسس کو محفوظ، فروغ یافتہ اور برقرار رکھنا ہوگا۔ ہم آج بچوں کو جس انداز سے پروان چڑھاتے ہیں، وہ کل ہمارے معاشرے اور انسانیت کی سمت کا تعین کرے گا۔ وزیرِ تعلیم و خواندگی سندھ، میں اسے صرف تعلیمی نہیں بلکہ ثقافتی مشن سمجھتا ہوں۔ ہمارے بچے اپنی اقدار اور ورثے میں جڑیں رکھیں، مگر ساتھ ہی جدیدیت، ٹیکنالوجی اور تبدیلی کو کھلے دل سے قبول کریں۔
انہوں نے کہا کہ روشن خیال بچوں کی پرورش کے لیے ضروری ہے کہ ہم روشن خیال اساتذہ کو بھی بااختیار بنائیں۔ صوبائی حکومت نے پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی اساتذہ کی بھرتیاں کیں، اب ان اساتذہ کی تربیت ہر کام کر رہے ہیں۔ سندھ میں ٹیچنگ لائسنس کے تصور کو متعارف کرایا گیا، جس سے تدریس کو پیشہ ورانہ حیثیت دینے میں مدد ملے گی۔ حکومت تعلیم اور تربیت کے میدان میں جامع اصلاحات پر عمل کر رہی ہے تاکہ بچوں کے بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔ اگر ہم کل ایک روشن خیال قوم دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں آج وہ روشن ماحول پیدا کرنا ہوگا۔