Karachi Alerts News - KAN
News and Updates

شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ایس بی سی اے کی جانب سے خطرناک عمارتوں کو منہدم کرنے کی مہم شروع

لیاری میں 2 خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو مسمار کر دیا گیا۔

0

شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ایس بی سی اے کی جانب سے خطرناک عمارتوں کو منہدم کرنے کی مہم شروع

صوبائی وزیرِ بلدیات سید ناصر حسین شاہ کی خصوصی ہدایات پر ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) مزمل حسین ہالیپوٹو کی قیادت میں کراچی میں خطرناک عمارتوں کے خلاف وسیع پیمانے پر انہدامی مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس مہم کا مقصد شہریوں کی قیمتی جانوں کا تحفظ اور شہر کو محفوظ و پائیدار تعمیرات کی طرف لے جانا ہے۔

ترجمان ایس بی سی اے کے مطابق، ایس بی سی اے کی ڈیمولیشن ٹیموں نے کراچی کے علاقے لیاری نوآباد اور آگرہ تاج میں موجود انتہائی خطرناک عمارتوں کو منہدم کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ یہ قدم عوامی سلامتی کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے جس سے مستقبل میں ممکنہ حادثات سے بچاؤ ممکن بنایا جا سکے گا۔ ایس بی سی اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، کراچی میں مجموعی طور پر 540 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے جن میں سے 59 عمارتیں انتہائی خطرناک ہیں۔ ان میں سے بیشتر عمارتوں کو پہلے ہی مکینوں سے خالی کرایا جا چکا ہے، جبکہ انہدام کا عمل مرحلہ وار اور محفوظ طریقے سے جاری ہے۔

ترجمان کے مطابق، ان عمارتوں کو ٹیکنیکل کمیٹی برائے خطرناک عمارات کی سفارشات کی بنیاد پر خطرناک قرار دیا گیا تھا۔ یہ کمیٹی ماہر انجینئرز پر مشتمل ہے جو عمارتوں کی تکنیکی حالت، ساختی خطرات اور ممکنہ نقصانات کا باقاعدہ معائنہ کرتی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے مزمل حسین ہالیپوٹو نے کہا کہ حکومتِ سندھ کے وژن کے تحت ایس بی سی اے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے متحرک ہے۔ “ہماری ترجیح یہ ہے کہ کوئی بھی شہری خطرناک عمارت کے بوجھ تلے اپنی جان نہ گنوائے، اور یہی اس مہم کا بنیادی مقصد ہے،” انہوں نے کہا۔ ڈی جی ایس بی سی اے نے مزید کہا کہ خطرناک عمارتوں کے انہدام کے ساتھ ساتھ غیرقانونی تعمیرات کے خلاف بھی زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے تاکہ شہر کی تعمیر و ترقی محفوظ بنیادوں پر استوار ہو۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں موجود کسی بھی مخدوش یا بوسیدہ عمارت کی اطلاع ایس بی سی اے کی ہیلپ لائن یا ویب سائٹ کے ذریعے دیں تاکہ انسانی جانوں کے تحفظ کے قومی فریضے میں اپنا کردار ادا کر سکیں

Comments
Loading...