پیپلز گرین ٹرانسپورٹ منصوبہ کےلیے مشیروں کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی بورڈ کا اجلاس
صوبے بھر میں شہری آمدورفت، فنی تعلیم، تفریحی مقامات سے متعلق منصوبوں پر غور
کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت جمعرات کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی بورڈ کا 47 واں اجلاس وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں صوبے بھر میں شہری آمدورفت، فنی تعلیم، تفریحی مقامات اور سڑکوں کی ربط سازی سے متعلق متعدد بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا اور منظوری دی گئی۔
اجلاس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، سعید غنی، ضیاء الحسن لنجار، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری وزیراعلیٰ آغا واصف، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اور ڈائریکٹر جنرل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ اسد ضامن، بورڈ کے اراکین اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
بورڈ نے مختلف ایجنڈوں پر اسٹریٹجک فیصلے کیے جن میں پیپلز گرین ٹرانسپورٹ منصوبہ، سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے تحت فنی تعلیم میں اصلاحات، حیدرآباد میں رانی باغ کی ازسرنو تعمیر اور شاہراہِ بھٹو کاریڈور پر پیش رفت شامل تھی۔
کراچی میں ٹرانسپورٹ نظام میں بہتری کے لیے ایک اہم پیش رفت کے طور پر پالیسی بورڈ نے *پیپلز گرین ٹرانسپورٹ منصوبے* کے لیے لین دین کے مشیروں کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری دی جس کا مقصد شہر بھر میں ایک ہزار الیکٹرک بسیں متعارف کرانا ہے۔ مذکورہ مشیران ایک نجی کنسورشیم کی جانب سے جمع کرائی گئی منفرد تجویز کا تجزیہ کریں گے۔ اگر یہ منصوبہ قابل عمل پایا گیا تو اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت نافذ کیا جائے گا۔ اس منصوبے میں چھ سو بارہ میٹر اور چار سو آٹھ میٹر الیکٹرک بسوں کی مرحلہ وار خریداری اور آپریشن شامل ہے۔
منصوبے کے تحت دس بس ڈپو تعمیر کیے جائیں گے اور بسیں فی کلومیٹر ادائیگی کی بنیاد پر چلائی جائیں گی۔ اس منصوبے کی مدت دس سال پر مشتمل ہو گی جس کے بعد تمام اثاثے حکومت سندھ کو منتقل کر دیے جائیں گے۔۔ ٹیکنیکل ایویلیوایشن کمیٹی نے اس منصوبے کی پائیدار شہری آمدورفت کے اہداف سے مطابقت کی تصدیق کی جبکہ پہلے سے مقرر کردہ ٹرانزیکشن ایڈوائزرز کی خدمات منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے حاصل کی جائیں گی تاکہ خریداری کے عمل میں تاخیر سے بچا جا سکے۔
*شاہراہِ بھٹو منصوبہ* : بورڈ نے شاہراہِ بھٹو کے تیز رفتار کاریڈور سے متعلق اہم پیش رفت کا جائزہ لیا جو کورنگی کریک ایونیو (ڈی ایچ اے) سے ایم نائن موٹروے کے قریب کاٹھوڑ تک 39 کلومیٹر پر محیط ہے۔
*دھابیجی اسپیشل اکنامک زون منصوبہ* : بورڈ نے دھابیجی اسپیشل اکنامک زون منصوبے پر تفصیلی غور کیا اور پیش رفت کا جائزہ لیا۔ بورڈ نے زور دیا کہ تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی لائی جائے تاکہ جلد از جلد صنعتی سرگرمیوں کا آغاز ممکن ہو سکے۔
*سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کی اصلاحات* : بورڈ نے سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے تحت 83 تکنیکی و فنی اداروں کی جدید خطوط پر بہتری کے لیے فزیبلٹی اور ٹرانزیکشن ایڈوائزری خدمات کی فراہمی سے متعلق پروجیکٹ ڈیولپمنٹ فیسلٹی فنڈنگ کی منظوری کی تجویز کا بھی جائزہ لیا۔
یہ منصوبہ سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے 259 اداروں میں سے ایک تہائی کو ہدف بناتا ہے جس کا مقصد انفراسٹرکچر کی کمی، نصاب میں صنعت سے عدم مطابقت اور صنعتی روابط کے فقدان جیسے مسائل کو حل کرنا ہے۔ چونکہ اس شعبے میں مزید 540 نجی ادارے بھی سرگرم عمل ہیں لہٰذا یہ اقدام پاکستان کی نیشنل اسکلز اسٹریٹجی اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کے لیے نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔
*رانی باغ کی ازسرنو تعمیر کا منصوبہ* : حیدرآباد میں رانی باغ کی ترقی کے منصوبے میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ بورڈ کو آگاہ کیا گیا کہ ٹیکنیکل اینڈ فنانشل ایویلیوایشن کمیٹی نے پسندیدہ بولی دہندہ کو لیٹر آف ایوارڈ جاری کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ اس منصوبے کا نیا ماسٹر پلان پہلے ہی حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اور سندھ کابینہ سے منظور ہو چکا ہے جبکہ حتمی رعایتی معاہدہ اور متعلقہ دستاویزات بھی دستخط کے لیے تیار ہیں۔ یہ منصوبہ حیدرآباد میں عوامی سہولیات، تفریحی سرگرمیوں اور اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور مقامی کاروبار کو فروغ دے گا۔
*سکھر واٹر سپلائی منصوبہ* : بورڈ کو منصوبے کی نمایاں خصوصیات خاص طور پر کام کے دائرہ کار اور ٹرانزیکشن اسٹرکچر کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ بورڈ نے سکھر میونسپل کارپوریشن کو ہدایت دی کہ وہ اس منصوبے کے ٹرانزیکشن اسٹرکچر اور پریزنٹیشن کو دوبارہ ترتیب دے کر آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کرے۔