قانون کے مطابق تمام بڑی عمارتوں میں فائر سیفٹی کا نظام اور ہنگامی اخراج کے راستے ہونا لازمی ہیں۔ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
رپورٹ کے مطابق 266 میں سے صرف 90 عمارتوں میں فائر الارم اور اسموک ڈٹیکٹر موجود تھے۔ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
قانون کے مطابق تمام بڑی عمارتوں میں فائر سیفٹی کا نظام اور ہنگامی اخراج کے راستے ہونا لازمی ہیں۔ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
کراچی : میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر کی تین اہم شاہراہوں آئی آئی چندریگر روڈ، شارع فیصل اور شاہراہ قائدین کی 266 میں سے صرف 6 عمارتوں میں فائر سیفٹی کی سہولت موجود ہے جبکہ 200 سے زائد عمارتوں میں آگ بجھانے کے آلات دستیاب نہیں، 62فیصد عمارتوں میں ہنگامی اخراج کے راستے موجود نہیں،70 فیصد عمارتوں میں بجلی کی وائرنگ غیر معیاری پائی گئی، رپورٹ کے مطابق 266 میں سے صرف 90 عمارتوں میں فائر الارم اور اسموک ڈٹیکٹر موجود تھے، تمام متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو فائر بریگیڈ حکام کو سہولیات اور معاونت فراہم کرنے کی سفارش کی ہے۔
یہ بات انہوں نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈ کے تحت کراچی کی تین اہم شاہراہوں کے اطراف واقع عمارتوں کا فائر سیفٹی آڈٹ مکمل ہونے پر موصول ہونے والی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے کہی، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شہر کی مختلف عمارتوں میں آتشزدگی کے واقعات رونما ہونے پر اہم شاہراہوں اور بڑی سڑکوں کے اطراف عمارتوں کا مکمل فائر آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کا سدباب ہوسکے اور شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کے لئے شہری انتظامیہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈ نے آئی آئی چندریگر روڈ، شارع فیصل اور شاہراہ قائدین کی 266 عمارتوں کا تفصیلی معائنہ کیا اور فائر سیفٹی آڈٹ کا عمل مکمل کیا جس کی رپورٹ کی روشنی میں تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی ان تینوں اہم شاہراہوں کے اطراف بڑے اور اہم تجارتی اور کاروباری مراکز واقع ہیں جہاں آگ لگنے سے بچاؤ کے تسلی بخش انتظامات نہ ہونا باعث تشویش ہے لہٰذا حکومتی سطح پر ہونے والے اقدامات کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہئے اور بجائے اس کے حادثہ ہونے کا انتظار کیا جائے اس سلسلے میں پیشگی حفاظتی انتظامات مکمل کرنے چاہئیں، ذمہ دار اور فرض شناس شہری ہونے کے ناطے یہ ہمارا فرض بھی ہے کہ اپنی اور دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کے لئے اپنے حصے کا کردار ضرور ادا کریں، میئر کراچی نے کہا کہ فائر سیفٹی آڈٹ کی رپورٹ آنے کے بعد آگ لگنے والے مقام پر تمام غیرضروری این جی اوز کے داخلے پر بھی پابندی کی سفارش کی ہے جبکہ ایسے واقعات سے بچنے کے لئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور عمارتوں میں رہائش پذیر افراد کو ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فائر سیفٹی آڈٹ کے دوران مذکورہ بالاشاہراہوں پر واقع عمارتوں میں بنیادی فائر سیفٹی آلات، الیکٹرک وائرنگ، سوئچز، پلگز، اسموک ڈٹیکٹر، فائر واچ گارڈز، آگ بجھانے کے آلات، فائر ہوز اور آگ لگنے کی صورت میں ہنگامی اخراج کے راستوں کی موجودگی چیک کی گئی اس کے علاوہ بجلی کے میٹرز اور برقی آلات کی حالت کا بھی معائنہ کیا گیا اور ان وجوہات کا بھی جائزہ لیا گیا جو آگ لگنے یا ہنگامی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنانے کا سبب بن سکتی ہیں۔
میئر کراچی بیرسٹرمرتضیٰ وہاب نے کہا کہ قانون کے مطابق تمام بڑی عمارتوں میں فائر سیفٹی کا نظام اور ہنگامی اخراج کے راستے ہونا لازمی ہیں جن عمارتوں میں یہ انتظام نہیں وہاں کی انتظامیہ فوری طور پر انہیں وضع کرے، یہ خالصتاً انسانی جانوں کا مسئلہ ہے لہٰذا عمارتوں کی انتظامیہ اور مالکان بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں۔