ایم کیو ایم کے مطالبے پر عام انتخابات نئی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں پر ہونے جارہے ہیں۔ سید مصطفی کمال
لوگ نیند سے اٹھ کر پریس کانفرنس کر رہے ہیں بینرز لگانے والے اور مظاہرہ کرنے والے ایک بھی بندہ بازیاب نہیں کروا سکے، سید مصطفی کمال
ایم کیو ایم کے مطالبے پر عام انتخابات نئی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں پر ہونے جارہے ہیں۔ سید مصطفی کمال
کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئرڈپٹی کنوینر مصطفی کمال نے پاکستان ہاؤس میں ہونے والے پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں مردم شماری کے نتائج کے اعلان کے بعد مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں، ہم اس مردم شماری کے نتائج پر مطمئن نہیں لیکن اسے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں۔
مردم شماری ایک ایسا موضوع ہے جس سے متعلق کم گفتگو ہوتی تھی اور بند کمروں میں مردم شماری کے نتائج کے فیصلے ہو جاتے تھے،اس مرتبہ ایم کیو ایم پاکستان نے اس جرم کو نا صرف روکا بلکہ نتائج کو حتی الامکان بہتر بنانے کی کوشش بھی کی ہے، فروری کے مہینے سے ایم کیو ایم اس معاملے پر کام کر رہی تھی، ہم نے سوشل میڈیا پرمردم شماری کے متعلق باقاعدہ طور پر مہم جوئی کی۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق ہم نے وزیراعظم کو بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کیااور ہم چاہتے تھے عام انتخابات نئی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں پر کروائے جائیں اور ہمارا یہ مطالبہ تسلیم کر لیا گیا اور اب انتخابات نئی مردم شماری پر ہی ہونگے۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ 22 مئی کو پاکستان میں اعلان ہو گیا تھا کہ مردم شماری مکمل ہو چکی اور 22 مئی کو پاکستان کی آبادی 25 کروڑ 54 لاکھ دکھائی جا رہی تھی جبکہ 5 اگست کے نتائج میں پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 95 لاکھ بتائی گئی ہے اسکے ساتھ ہی بلوچستان سے 70 لاکھ کی آبادی کم کر دی گئی، 22 مئی کو سندھ کی آبادی 5 کروڑ 79 لاکھ تھی جبکہ 5 اگست کو سندھ کی آبادی 5 کروڑ 56 لاکھ بتائی گئی ہے جس میں سندھ کے 22 لاکھ لوگ کم کر دیے گئے ہیں۔
موجودہ صوبائی حکومت نے اپنے شمارکنندگان اور ڈپٹی کمشنر زکے ذریعے سات اپریل کو اعلان کردیا کہ کراچی کی 98فیصد مردم شماری مکمل ہوگئی اور کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ 35 لاکھ بتا دی گئی تھی جس کو ہم نے نہیں مانا اور ہم نے اپنی کوششوں سے سات اپریل سے لیکر 22 مئی تک کراچی کی آبادی میں 56 لاکھ لوگوں کا اضافہ کروایا، 22مئی کو کراچی کی آبادی 01کروڑ 91لاکھ بتائی گئی تھی جبکہ 5 اگست کوحتمی نتائج کے اعلان کے بعد 02کروڑ 3لاکھ ہوگئی جس میں 12لاکھ لوگوں کا اضافہ ہوا، یعنی سات اپریل سے لیکر اب تک کل 70لاکھ لوگوں کا اضافہ ایم کیو ایم کی مسلسل جدوجہد کے باعث ممکن ہو سکا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی میں 55 فیصد جبکہ سندھ کی مجموعی آبادی میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے،سال 2017 میں ہونے والی مردم شماری 19 سال بعد ہوئی تھی، اور ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری پانچ سال بعد ہوئی ہے۔ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہم کشمیر کا مقدمہ کس منہ سے لڑیں گے اگر اپنے ملک میں بھی وہی کریں جو نریندر مودی مقبوضہ کشمیر میں کر رہا ہے، نریندر مودی بھی کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کم کر کے انہیں اکثریت سے اقلیت میں تبدیل کر رہا ہے، ہمیں اپنے ہی ملک میں خود کو گنوانے کے لیے وزیراعظم سے 5 ملاقاتیں کرنی پڑیں۔
پوری آرگنائزیشن کو سب کام چھوڑ کر مردم شماری پر لگنا پڑا کنوینر سے لے کر کارکنان نے تمام تنظیمی سرگرمیاں چھوڑ کر صرف مردم شماری پر کام کیا،اس کے نتیجے میں کراچی پہلی مرتبہ سندھ کی مجموعی آبادی کے 37 فیصد پر پہنچ گیاصوبے میں کراچی کی آبادی کا 4 فیصد اضافہ خوش آئندہے اب اسی تناسب سے وسائل اور اختیارات بھی بڑھنے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم کراچی کے لوگوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور آئندہ مردم شماریوں میں مزید بہتری لائیں گے، سندھ حکومت نے پرانی حلقہ بندیوں میں بہت سی خرابیاں کر رکھی تھیں۔
جیسے جیسے کراچی کے لاپتہ لوگوں کو بازیاب کرا رہے تھے ویسے ہی سندھ حکومت اپنے شمار کنندگان کے ذریعے دیہی سندھ کی آبادی میں جعلی اضافہ کر رہی تھی تاکہ کراچی سندھ کی آبادی کا 30 فیصد رہے، یہ خرابیاں آڈٹ میں واضح ہوئیں جب مردم شماری کے بعد وفاقی حکومت نے پوسٹ اِنومیریشن آڈٹ کیا، اوراب اس بات کا تعین ہونا چاہئے کہ یہ کس کی ایماء پر کیا گیا؟ اور اس عمل میں ملوث تمام افراد کے خلاف انکوائری شروع کی جانی چاہیے جو اس سازش میں شامل تھے۔